Wednesday, 6 February 2013

Dil Dia Hai To Phir Itna Kar De

Posted by Unknown on 19:58 with No comments

بھر نہ جائے کہیں سہلانے سے
زخم کو اور بھی گہرا کر دے

کہیں ایسا نہ ہو میرا سایہ
تیری تصویر کو دھندلا کر دے

پھر پسِ پردۂ گردِ ایّام
کوئی لمحہ نہ اشارہ کر دے

میں ہوں شرمندۂ خوابِ غفلت
مر چکا ہوں، مجھے زندہ کر دے

بھول جائے نہ مرا نام مجھے
اس کو الزام پہ کندہ کر دے

فرطِ حیرت سے کہیں آئینہ
تیری صورت کو نہ سجدہ کر دے

چڑھ بھی اے آنکھ کے سچّے سورج
اب تو پلکوں پہ اجالا کر دے

مل نہ جائے کہیں آوازوں میں
میری آواز کو رسوا کر دے

مجھ کو ڈر ہے کہ یہ میرا آنسو
تیرے دامن کو نہ مَیلا کر دے

میں تجھے دل تو دِکھا دوں مضطرؔ
تُو اگر اس کا نہ چرچا کر دے

0 comments:

Post a Comment