Monday 25 March 2013

آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ 2013 کے خاتمے سےقبل افغانستان میں اپنا اہم ترین فوجی اڈا بند کر دے گا۔

آسٹریلیا کے وزیرِ دفاع سٹیون سمتھ نے کہا ہے کہ ارزگان صوبے میں ترین کوٹ میں قائم آسٹریلیا کا ملٹری بیس منصوبے کے مطابق بند کر دیا جائے گا تاکہ اس سال کے اخیر تک آسٹریلوی فوجیوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
انھون نے یہ بھی کہا کہ اس کے بعد وہاں سکیورٹی کی ذمے داری افغان فوج کو منتقل ہو جائے گی۔
بہر حال کچھ آسٹریلوی فوجی افغانستان میں صلاح کار کے کردار میں موجود رہیں گے۔ اس بات کا انکشاف دفاعی فوج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ ہرلی نے مسٹر سمتھ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
جنرل ہرلی نے کہا کہ اس بابت ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی سپیشل فورسز افغانستان میں رکیں گی یا نہیں۔
واضح رہے کہ زیادہ تر بین الاقوامی افواج 2014 کے آخر تک افغانستان سے واپس چلی جائیں گی۔
مسٹر سمتھ نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ارزگان صوبے میں آسٹریلوی فوجی کی مستقل موجودگی نہں ہوگی اور آسٹریلوی دفاعی فوجی کی اکثریت واپس جائے گی۔‘
ارزگان
ارزگان ملٹری بیس میں تقریبا ایک ہزار آسٹریلیائی فوجی تعینات ہیں
انھوں نے مزید کہا کہ اس سال کے اخیر تک ہم لوگوں کی کوشش رہے گي کہ کم از کم ایک ہزار آسٹریلوی فوجی وطن واپس چلے جائیں۔
فی الحال افغانستان میں آسٹریلیا کے تقریبا 1650 فوجی اہلکار موجود ہیں جن میں 150 ایسےاہلکار بھی شامل ہیں جو واپسی کے عمل پر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی فوجی ترین کوٹ میں سنہ 2005 سے مقیم ہیں اور تقریبا 13 سو آسٹریلوی فوجی ارزگان صوبے میں موجود ہیں جبکہ باقی ماندہ قندھار اور کابل صوبوں میں ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ ملٹری بیس پر موجود بعض سہولیات کو افغان فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔
اعدادو شمار کے مطابق افغانستان میں سنہ 2011 سے اب آسٹریلیا کے 39 فوجی مارے گئے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment