دیارِ نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بولو تو وہ مجھ سے سچ بولے
میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے
میں گِر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی نِسبت سے مّعتبر ٹھرے
گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو
وہ کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھے دیکھے جائے
وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو
وہ خواب دیکھے تو دیکھے میرے حوالے سے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بولو تو وہ مجھ سے سچ بولے
میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے
میں گِر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی نِسبت سے مّعتبر ٹھرے
گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو
وہ کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھے دیکھے جائے
وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو
وہ خواب دیکھے تو دیکھے میرے حوالے سے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
0 comments:
Post a Comment