یہ کیفیت کچھ دیر کے لیے رہتی ہے
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ ایک دفعہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملاقات کی اور کہا
’’ اے حنظلہ رضی اللہ عنہ ، تم کیسے ہو‘‘
میں نے کہا ’’ حنظلہ رضی اللہ عنہ منافق ہوگیا‘‘۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’ سُبْحَا نَ اللّٰہِ تم کیسی بات کررہے ہو‘‘۔ میں نے کہا ’’ہم رسو ل کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں جنت اور دوزخ کی نصیحت کرتے ہیں گویاکہ جنت او ر دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ پھر جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس سے اٹھ کر اپنے کاموں میں مشغول ہوتے ہیں تو بہت ساری چیزیں بھول جاتے ہیں۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا’’اللہ کی قَسم،یہی چیز تو میرے ساتھ بھی ہوتی ہے ‘‘۔ پھر ہم دونوں رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے کہا ’’اے اللہ کے رسول، حنظلہ رضی اللہ عنہ منافق ہوگیا‘‘۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :۔ ’’اس کی کیا و جہ ہے ؟‘‘ میں نے کہا ہم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی نصیحت کرتے ہیں گویا ہم اپنی آنکھوں سے جنت اور دوزخ کو دیکھتے ہیں ۔ جب ہم آپ کے پاس سے اٹھ کر اپنے کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو ہم بہت ساری باتیں بھول جاتے ہیں‘‘۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’اس ذات کی قسم ،جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میرے پاس ذکر اور فکر کی جس کیفیت میں ہوتے ہو اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو تمہارے بستروں اور راستوں پر فرشتے تم سے مصافحہ کریں ۔ لیکن اے حنظلہ، یہ کیفیت (وعظ و نصیحت سنتے وقت دل کا نرم ہونا) کچھ دیر کے لئے رہتی ہے۔ یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے 3 بار فرمایا ‘‘۔
( عن حنظلہ رضی اللہ عنہ ) مسلم شریف حدیث 925
میں نے کہا ’’ حنظلہ رضی اللہ عنہ منافق ہوگیا‘‘۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’ سُبْحَا نَ اللّٰہِ تم کیسی بات کررہے ہو‘‘۔ میں نے کہا ’’ہم رسو ل کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں جنت اور دوزخ کی نصیحت کرتے ہیں گویاکہ جنت او ر دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ پھر جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس سے اٹھ کر اپنے کاموں میں مشغول ہوتے ہیں تو بہت ساری چیزیں بھول جاتے ہیں۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا’’اللہ کی قَسم،یہی چیز تو میرے ساتھ بھی ہوتی ہے ‘‘۔ پھر ہم دونوں رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے کہا ’’اے اللہ کے رسول، حنظلہ رضی اللہ عنہ منافق ہوگیا‘‘۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :۔ ’’اس کی کیا و جہ ہے ؟‘‘ میں نے کہا ہم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی نصیحت کرتے ہیں گویا ہم اپنی آنکھوں سے جنت اور دوزخ کو دیکھتے ہیں ۔ جب ہم آپ کے پاس سے اٹھ کر اپنے کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو ہم بہت ساری باتیں بھول جاتے ہیں‘‘۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’اس ذات کی قسم ،جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میرے پاس ذکر اور فکر کی جس کیفیت میں ہوتے ہو اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو تمہارے بستروں اور راستوں پر فرشتے تم سے مصافحہ کریں ۔ لیکن اے حنظلہ، یہ کیفیت (وعظ و نصیحت سنتے وقت دل کا نرم ہونا) کچھ دیر کے لئے رہتی ہے۔ یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے 3 بار فرمایا ‘‘۔
( عن حنظلہ رضی اللہ عنہ ) مسلم شریف حدیث 925
0 comments:
Post a Comment