جب صور پھونکنے سے تمام دنیا فنا ہوجائے گی
چالیس برس اسی سنسانی کی حالت میں گزر جائیں گے پھر حق تعالی کے حکم سے
دوسری بار صور پھونکا جائے گا اور پھر زمین آسمان اسی طرح قائم ہو جائے گے
اور مردے قبروں سے زندہ ہو کر نکل پڑیں گے اور میدان قیامت
میں اکٹھے کردئے جائیں گے اور آفتاب بہت نزدیک ہوجائے گا جس کی گرمی سے
دماغ لوگوں کے پکنے لگیں گے اور جیسے جیسے لوگوں کے گناہ ہوں گے اتنا ہی
زیادہ پیسنہ نکلے گا اور لوگ اس میدان میں بھوکے پیاسے کھڑے کھڑے پریشان
ہوجائیں گے جو نیک لوگ ہوں گے ان کے لیے اس زمین کی مٹی مثل میدے کے بنا دی
جائے گی اس کو کھا کر بھوک کا علاج کریں گے اور پیاس بجھانے کو حوض کوثر
پر جائیں گے پھر جب میدان قیامت میں کھڑے کھڑے دق ہوجائیں گے اس وقت سب مل
کر اول حضرت آدم علیہ السلام کے پاس پھر اور نبیوں کے پاس اس بات کی سفارش
کرانے کے لیے جائیں گے کہ ہمارا حساب کتاب اور کچھ فیصلہ جلدی ہو جائے سب
پیغمبر کچھ کچھ عذر کریں گے اور سفارش سے معذرت کریں گے سب کے بعد ہمارے
پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر وہی درخواست کریں گے آپ
حق تعالی کے حکم سے قبول فرما کر مقام محمود میں (کہ ایک مقام کا نام ہے)
تشریف لے جا کر شفاعت فرمائیں گے حق تعالی کا ارشاد ہوگا کہ ہم نے سفارش
قبول کی اب ہم زمین پر اپنی تجلی فرما کر حساب کتاب کیے دیتے ہیں اول آسمان
سے فرشتے بہت کثرت سے اترنا شروع ہوں گے اور تمام آدمیوں کو ہر طرف سے
گھیر لیں گے پھر حق تعالی کا عرش اترے گا اس پر حق تعالی کی تجلی ہوگی اور
حساب کتاب شروع ہوجائے گا اور اعمال نامے اڑائے جائیں گے ایمان والوں کے
داہنے ہاتھ میں اور بے ایمانوں کے بائیں ہاتھ میں وہ خود بخود آجائیں گے
اور اعمال تولنے کی ترازو کھڑی کی جائے گی جس سے سب کی نیکیاں اور بدیاں
معلوم ہوجائیں گی اور پل صراط پر چلنے کا حکم ہوگا جس کی نیکیاں تول میں
زیادہ ہوں گی وہ پل سے پار ہو کر بہشت میں جاپہنچے گا اور جس کے گناہ زیادہ
ہوں گے اگر خدائے تعالی نے معاف نہ کر دئیے ہوں گے تو وہ دوزخ میں گر جائے
گا اور جس کی نیکیاں اور گناہ برابر ہوں گے ایک مقام ہے اعراف جنت و دوزخ
کے بیچ میں وہ وہاں رہ جائے گا اس کے بعد ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم
اور دوسرے حضرات انبیاٌ علیہ السلام اور عالم اور ولی اور شہید اور حافظ
اور نیک بندے گنہگار لوگوں کو بخشوانے کے لیے شفاعت کریں گے ان کی شفاعت
قبول ہوگی اور جس کے دل میں ذرا سا بھی ایمان ہوگا وہ دوزخ سے نکال کر بہشت
میں داخل کردیا جائے گا اسی طرح جو لوگ اعراف میں ہوں گے وہ بھی آخر کو
جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے اور دوزخ میں خالی وہی لوگ رہ جائیں گے جو
بالکل کافر اور مشرک ہیں اور ایسے لوگوں کو کبھی دوزخ سے نکلنا نصیب نہ
ہوگا جب سب جنتی اور دوزخی اپنے اپنے ٹھکانہ ہوجائیں گے اس وقت اللہ تعالی
دوزخ اور جنت کے بیچ میں موت کو ایک مینڈھے کی صورت پر ظاہر کرکے سب جنتیوں
اور دوزخیوں کو دکھلا کر اس کو ذبح کرادیں گے اور فرمائیں گے اب نہ جنتیوں
کو موت آئے گی نہ دوزخیوں کو آئے گی سب کو اپنے اپنے ٹھکانہ پر ہمیشہ کے
لیے رہنا ہوگا اس وقت نہ جنتیوں کی خوشی کی کوئی حد ہوگی اور نہ دوخیوں کے
صدمے اور رنج کی کوئی انتہا ہوگی
Sunday, 14 April 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment