Sunday, 14 April 2013

Conditions of Resurrection

Posted by Unknown on 23:19 with No comments
جب صور پھونکنے سے تمام دنیا فنا ہوجائے گی چالیس برس اسی سنسانی کی حالت میں گزر جائیں گے پھر حق تعالی کے حکم سے دوسری بار صور پھونکا جائے گا اور پھر زمین آسمان اسی طرح قائم ہو جائے گے اور مردے قبروں سے زندہ ہو کر نکل پڑیں گے اور میدان قیامت میں اکٹھے کردئے جائیں گے اور آفتاب بہت نزدیک ہوجائے گا جس کی گرمی سے دماغ لوگوں کے پکنے لگیں گے اور جیسے جیسے لوگوں کے گناہ ہوں گے اتنا ہی زیادہ پیسنہ نکلے گا اور لوگ اس میدان میں بھوکے پیاسے کھڑے کھڑے پریشان ہوجائیں گے جو نیک لوگ ہوں گے ان کے لیے اس زمین کی مٹی مثل میدے کے بنا دی جائے گی اس کو کھا کر بھوک کا علاج کریں گے اور پیاس بجھانے کو حوض کوثر پر جائیں گے پھر جب میدان قیامت میں کھڑے کھڑے دق ہوجائیں گے اس وقت سب مل کر اول حضرت آدم علیہ السلام کے پاس پھر اور نبیوں کے پاس اس بات کی سفارش کرانے کے لیے جائیں گے کہ ہمارا حساب کتاب اور کچھ فیصلہ جلدی ہو جائے سب پیغمبر کچھ کچھ عذر کریں گے اور سفارش سے معذرت کریں گے سب کے بعد ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر وہی درخواست کریں گے آپ حق تعالی کے حکم سے قبول فرما کر مقام محمود میں (کہ ایک مقام کا نام ہے) تشریف لے جا کر شفاعت فرمائیں گے حق تعالی کا ارشاد ہوگا کہ ہم نے سفارش قبول کی اب ہم زمین پر اپنی تجلی فرما کر حساب کتاب کیے دیتے ہیں اول آسمان سے فرشتے بہت کثرت سے اترنا شروع ہوں گے اور تمام آدمیوں کو ہر طرف سے گھیر لیں گے پھر حق تعالی کا عرش اترے گا اس پر حق تعالی کی تجلی ہوگی اور حساب کتاب شروع ہوجائے گا اور اعمال نامے اڑائے جائیں گے ایمان والوں کے داہنے ہاتھ میں اور بے ایمانوں کے بائیں ہاتھ میں وہ خود بخود آجائیں گے اور اعمال تولنے کی ترازو کھڑی کی جائے گی جس سے سب کی نیکیاں اور بدیاں معلوم ہوجائیں گی اور پل صراط پر چلنے کا حکم ہوگا جس کی نیکیاں تول میں زیادہ ہوں گی وہ پل سے پار ہو کر بہشت میں جاپہنچے گا اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے اگر خدائے تعالی نے معاف نہ کر دئیے ہوں گے تو وہ دوزخ میں گر جائے گا اور جس کی نیکیاں اور گناہ برابر ہوں گے ایک مقام ہے اعراف جنت و دوزخ کے بیچ میں وہ وہاں رہ جائے گا اس کے بعد ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے حضرات انبیاٌ علیہ السلام اور عالم اور ولی اور شہید اور حافظ اور نیک بندے گنہگار لوگوں کو بخشوانے کے لیے شفاعت کریں گے ان کی شفاعت قبول ہوگی اور جس کے دل میں ذرا سا بھی ایمان ہوگا وہ دوزخ سے نکال کر بہشت میں داخل کردیا جائے گا اسی طرح جو لوگ اعراف میں ہوں گے وہ بھی آخر کو جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے اور دوزخ میں خالی وہی لوگ رہ جائیں گے جو بالکل کافر اور مشرک ہیں اور ایسے لوگوں کو کبھی دوزخ سے نکلنا نصیب نہ ہوگا جب سب جنتی اور دوزخی اپنے اپنے ٹھکانہ ہوجائیں گے اس وقت اللہ تعالی دوزخ اور جنت کے بیچ میں موت کو ایک مینڈھے کی صورت پر ظاہر کرکے سب جنتیوں اور دوزخیوں کو دکھلا کر اس کو ذبح کرادیں گے اور فرمائیں گے اب نہ جنتیوں کو موت آئے گی نہ دوزخیوں کو آئے گی سب کو اپنے اپنے ٹھکانہ پر ہمیشہ کے لیے رہنا ہوگا اس وقت نہ جنتیوں کی خوشی کی کوئی حد ہوگی اور نہ دوخیوں کے صدمے اور رنج کی کوئی انتہا ہوگی

0 comments:

Post a Comment