Sunday 14 April 2013

Strange Disease

Posted by Unknown on 23:10 with No comments
عجیب بیماری

ہم چند برس لیبیا میں رہے۔ وہاں میرے شوہر سرکاری ملازم تھے۔ پھروہ جرمنی چلے آئے۔ یہاں آکر چند سال کے بعد میرا بلڈپریشر ہائی ہونا شروع ہوا اور میں اس مرض کا شکار ہوکر رہ گئی۔ یہ تکلیف ابھی چل ہی رہی تھی کہ میری کمر میں بھی درد شروع ہوگیا جس کو معمولی جانتے ہوئے پہلے تو میں نے پرواہ نہ کی، مگر جب درد بڑھ گیا تو میں نے پھر ڈاکٹر حضرات سے رجوع کیا۔ انہوں نے بھی کوئی خاص وجہ نہ بتائی اور دن گزرتے گئے۔ یہاں تک کہ میں چلنے پھرنے اور لیٹنے میں بھی بہت تکلیف محسوس کرنے لگی۔ دن رات ہسپتالوں کے چکر لگنے لگے، مگر تکلیف کسی کی سمجھ میں نہ آئی اور معالج حضرات اینٹی بائیوٹک دوائیاں استعمال کرواتے رہے۔ ایشیائی اور یورپی ڈاکٹروں، میڈیکل ایڈ اور خوراک کی کمی نہ تھی، تاہم متعدد ایکسرے کروانے کے باوجود کسی ڈاکٹر کی سمجھ میں نہ آسکا کہ تکلیف کیا ہے اور اس طرح تین ماہ گزر گئے۔
میں نے اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش سمجھا اور صبر کیا۔ دل ہی دل میں دعا کرتی رہی اور اپنے گناہوں پر توبہ بھی۔ بچے الگ پریشان اور ہراساں تھے۔ ہر وقت کی ناسمجھ میں آنے والی تکلیف کا سہم تھا جو چھایا ہوا تھا۔ قرآن مجید کی تلاوت اور نماز کی پابندی کی کوشش جاری تھی۔ انسان کو اللہ تعالیٰ تکلیف ہی کے وقت یاد آتا ہے۔ میں جب قرآن مجید کی تلاوت کرتی تو سورئہ یٰسین کی تلاوت ضرور کرتی تھی۔ ایک دن سارے بچے اسکول جاچکے تھے۔ میرے شوہر بھی اپنی ڈیوٹی پر تھے۔ میں تنہا ہراساں تھی۔ دن کے نو بجے کے قریب میں نے قرآن پاک کی تلاوت کی اور حسب عادت سورئہ یٰسین بھی بڑے درد سے پڑھنا شروع کی۔ جب میں ان آیات پر پہنچی:
اِنَّمَا اَمرُہُ اِذَا اَرَادَ شَیئًا اَن یَّقُولَ لَہُ کُن فَیَکُونُO فَسُبحٰنَ الَّذِی بِیَدِہ مَلَکُوتُ کُلِّ شَییئٍ وَ اِلَیہِ تُرجَعُونَO
مجھ پر ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ صرف چند لمحے میں اپنے وجود کو محسوس نہ کرسکی اور پھوٹ پھوٹ کر روئی اور بے اختیار ہچکی بندھ گئی۔ پھر مجھے فوراً خیال آیا مبادا کوئی آجائے جیساکہ حال پوچھنے کے لیے اردگرد کی عورتیں اکثر آتی تھیں۔ یہ گریہ و زاری اور آنسو فقط خدائے ذوالجلال کے لیے تھے جو عَلٰی کُلِّ شَی ئٍ قَدِیر ہے، چنانچہ میں نے ضبط سے کام لیا۔ اسی روز ایک ایسے پاکستانی ڈاکٹر سے ملاقات ہوئی جو تقریباً 25 سال سے طرابلس (لبیا) میں قیام پذیر تھے۔ انہوں نے ایک نگاہ دیکھتے ہی بغیر ایکسرے اور بغیر کسی آلے کے فوراً ہی فرمایا کہ نمونیے کا زبردست حملہ ہے۔ پھر چیک اپ ہوا۔ ایکسرے ہوئے تو معلوم ہوا کہ پھیپھڑے پر نمونیے کا اثر زیادہ تھا اور وہ سردی کی وجہ سے سکڑ گیا تھا۔ کمر درد کی وجہ بھی پھیپھڑے میں پانی ہی تھا۔ دوسرے دن ڈاکٹر صاحب نے یہ پانی نکال دیا۔ پھیپھڑے کا علاج دس ماہ جاری رہا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے سب کچھ ٹھیک ہوگیا۔

0 comments:

Post a Comment