عباسی
خلیفہ مہدی
عباسی
خلیفہ مہدی شکارکے لئے نکلا، دوران شکار اس کا گھوڑا بدک کر ایک بدو کے
خیمے میں جا گھسا، مہدی نے کہا:’’ بدو! میری مہمانی کے لئے کچھ ہے؟‘‘ بدو
نے جو کی روٹی پیش کی،وہ کھا گیا، پھر بدو نے کچھ دودھ دیا تو وہ بھی پی
گیا، پھر چمڑے کے برتن میں اسے نبیذ﴿ شیرئہ کھجور﴾ پیش کیا تو وہ اسے بھی
پی گیا، جب سب کھا پی چکا تو بدو سے کہنے لگا.
مہدی:’’جانتے ہو میں کون ہوں؟‘‘
بدو:’’نہیں‘‘
مہدی: ’’میں امیر المومنین کا خصوصی خادم ہوں‘‘
بدو:’’اللہ تجھے تیرے عہدے میں برکت دے‘‘ بد و نے اسے دوسرا جام پلایا
مہدی:﴿تھوڑی دیر کے بعد﴾’’بدو! جانتے ہومیں کون ہوں؟‘‘
بدو :’’ابھی تو آپ نے بتایا ہے کہ آپ امیر المومنین﴿ خلیفہ وقت﴾ کے خصوصی خادم ہیں۔‘‘
مہدی: نہیں، میں تو امیر المومنین کا ساربان ہوں‘‘۔
بدو: ’’خدا کرے آپ کے شہر سر سبز و شاداب ہوں، آپ کی مرادیں پوری ہوں‘‘ یہ کہہ کر اس نے مہدی کو تیسرا جام پلایا، مہدی جب پی چکا تو اس نے پھر کہا:
مہدی:’’جانتے ہو میں کون ہوں؟‘‘
بدو: ’’آپ نے ابھی بتایا ہے کہ آپ خلیفۂ وقت کے ساربان ہیں‘‘۔
مہدی:’’نہیں، میں خود امیرالمومنین ہوں‘‘۔
بدونے یہ سنتے ہی چمڑے کا پیالہ اپنی جگہ رکھا اور کہا:’’ دفع ہوجا! اگر میں نے تجھے چوتھا جام پلایا تو تونبوت کا دعویٰ کر دے گا کہ اللہ کا رسول ہے‘‘
یہ سن کر مہدی اس قدر ہنسا کہ اس پر بیہوشی کی سی کیفیت طاری ہو گئی، تھوڑی دیر کے بعد مہدی کے ہمراہیوں اور شہسواروں نے خیمہ گھیرے میں لے لیا،بڑے بڑے امرائ و شرفائ خیمے میں داخل ہوئے، یہ منظر دیکھ کر خوف کے مارے بدو کا رنگ فق ہو گیا، مہدی نے کہا:’’گھبرانے کی ضرورت نہیں‘‘، پھر اس نے بدو کے لئے لباس اور بڑے انعام کا فرمان جاری کیا
مہدی:’’جانتے ہو میں کون ہوں؟‘‘
بدو:’’نہیں‘‘
مہدی: ’’میں امیر المومنین کا خصوصی خادم ہوں‘‘
بدو:’’اللہ تجھے تیرے عہدے میں برکت دے‘‘ بد و نے اسے دوسرا جام پلایا
مہدی:﴿تھوڑی دیر کے بعد﴾’’بدو! جانتے ہومیں کون ہوں؟‘‘
بدو :’’ابھی تو آپ نے بتایا ہے کہ آپ امیر المومنین﴿ خلیفہ وقت﴾ کے خصوصی خادم ہیں۔‘‘
مہدی: نہیں، میں تو امیر المومنین کا ساربان ہوں‘‘۔
بدو: ’’خدا کرے آپ کے شہر سر سبز و شاداب ہوں، آپ کی مرادیں پوری ہوں‘‘ یہ کہہ کر اس نے مہدی کو تیسرا جام پلایا، مہدی جب پی چکا تو اس نے پھر کہا:
مہدی:’’جانتے ہو میں کون ہوں؟‘‘
بدو: ’’آپ نے ابھی بتایا ہے کہ آپ خلیفۂ وقت کے ساربان ہیں‘‘۔
مہدی:’’نہیں، میں خود امیرالمومنین ہوں‘‘۔
بدونے یہ سنتے ہی چمڑے کا پیالہ اپنی جگہ رکھا اور کہا:’’ دفع ہوجا! اگر میں نے تجھے چوتھا جام پلایا تو تونبوت کا دعویٰ کر دے گا کہ اللہ کا رسول ہے‘‘
یہ سن کر مہدی اس قدر ہنسا کہ اس پر بیہوشی کی سی کیفیت طاری ہو گئی، تھوڑی دیر کے بعد مہدی کے ہمراہیوں اور شہسواروں نے خیمہ گھیرے میں لے لیا،بڑے بڑے امرائ و شرفائ خیمے میں داخل ہوئے، یہ منظر دیکھ کر خوف کے مارے بدو کا رنگ فق ہو گیا، مہدی نے کہا:’’گھبرانے کی ضرورت نہیں‘‘، پھر اس نے بدو کے لئے لباس اور بڑے انعام کا فرمان جاری کیا
0 comments:
Post a Comment