بستی میرے ویران مقدر کی بسا دی
ماں جی کی دعاؤں نے میری بات بنا دی
آسودہ میری ماں کو خُدا رکھے کہ جس نے
عظمت درِ زہراؓ کی میرے دل میں بسا دی
تیار ہمیشہ اسے خدمت کو ہے پایا
جب بھی سرِ شب اُٹھ کے میں نے صدا دی
موسم کی تمازت نے کیا جب بھی پریشاں
شفقت کے دوپٹے سے مُجھے ٹھنڈی ہوا دی
دوپہر کے آزار کو خود صبر سے جھیلا
راحت بھری ہر شام میرے نام لگا دی
خوشیوں کی پھواروں سے مُجھے کر کے شرابور
ہر غم کی میری راہ سے دیوار گرا دی
ہے ماں کی اطاعت کا صلہ گلشنِ جنت
افلاک سے ہوتی ہے شب و روز منادی
رحمت نے وہیں لے لیا آغوش میں بڑھ کر
فاروقیؔ میری ماں نے مُجھے جب بھی دُعا دی
0 comments:
Post a Comment