کراچی: شہر کے مختلف علاقوں میں کم عمر بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسکول کے بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کیا گیا
بعد ازاں اہلخانہ سے تاوان وصول کر کے چھوڑ دیاگیا، اعلیٰ پولیس حکام ان
وارداتوں سے باخبر ہونے کے باوجود اسکولوں کے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں
ناکام رہے، اغوا کی وارداتوں کے سدباب کے لیے تشکیل دیے جانے والا اینٹی
وائلنٹ کرائم سیل ملزمان کے گروہ کا سراغ لگانے میں نہ صرف ناکام رہا بلکہ
وارداتوں پر بھی قابو نہیں پا سکا جس کے باعث والدین میں تشویش کی لہر پائی
جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں جہاں قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کا بے
قابو جن پولیس کے قابو میں نہیں آرہا وہیں پر شہر کے مختلف علاقوں کلفٹن،
ڈیفنس، گلشن اقبال اور پی ای سی ایچ ایس میں اسکولوں کے بچوں کو قلیل مدت
کیلیے اغوا کے پے در پے واقعات نے والدین کو شدید ذہنی الجھنوں کا شکار کر
دیا، ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پوش علاقوں میں اسکول کے بچوں
کو قلیل مدت کے لیے اغوا کیے جانے کے 50 واقعات پیش آئے جس میں اغوا کار
اہلخانہ سے رابطہ کر کے ان سے بچے کی رہائی کے عوض50 ہزار سے 10 لاکھ روپے
تاوان طلب کرتے ہیں اور معاملہ طے ہونے پر انھیں اپنے بتائے ہوئے مقام پر
بلا کر تاوان وصول کرنے کے بچے کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ دس منٹ کے بعد
مغوی بچہ فلاں مقام سے مل جائے گا اور جب اہلخانہ اس مقام پر جاتے ہیں تو
بچہ وہاں پر موجود ہوتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں جاری قلیل مدت اغوا برائے تاوان کی
وارداتوں کے حوالے سے اعلیٰ پولیس افسران باخبر ہیں اس کے باوجود اسکول کے
کمسن بچوں کو پولیس تحفظ فراہم کرنے میں نہ صرف بری طرح ناکام ہوگئی ہے
بلکہ ان وارداتوں کے سدباب کے لیے بھی کوئی موثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی
جس کا فائدہ اٹھا کر اغوا کار بلا خوف و خطر پوش علاقوں میں اسکول کے بچوں
کو قلیل مدت کیلیے اغوا کر رہے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے اغوا کاروں کو
بچوں کے حوالے سے مکمل معلومات ہوتی ہے اور وہ ان کے اہلخانہ کے موبائل
فون نمبر کے علاوہ ان کی مالی پوزیشن سے بھی واقف ہوتے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق قلیل مدتی اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں
بنگلوں میں کام کرنے والے چوکیدار، سیکیورٹی گارڈز، ڈرائیور اور دیگر کام
کرنے والوں کے روابط اغوا کاروں سے ہوتے ہیں جو بچوں کے حوالے سے انھیں
مکمل معلومات فراہم کرتے ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی روک تھام
کیلیے بنائے والے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل قلیل مدت اغوا برائے تاوان کی
وارداتوں کی روک تھام اور ان میں ملوث گروہوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہا
ہے، اسکول کے کمسن بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کر کے تاوان وصول کرنے کے
بڑھتے ہوئے واقعات نے والدین کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ہے اور وہ
اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بعد وسوسوں اور خدشات میں گھیرے رہتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment