کراچی: امریکا نے تصدیق کی ہے
کہ اس کا محکمۂ دفاع کراچی ایئرپورٹ پر کسٹمزٹیکٹیکل کمانڈاینڈ
آپریشنزسینٹر کی تعمیر کیلیے سرمایہ فراہم کر رہاتھا۔
امریکی سفارت خانے کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز
قبل پاکستان کے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر) آصف یٰسین ملک نے ان
اطلاعات کی پرزور تردید کی تھی کہ امریکی آرمی کی انجینئرزکورکو ایسی کوئی
اجازت دی گئی ہے۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹرمیاں رضاربانی نے بھی ان
خبروں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے گزشتہ برس پارلیمنٹ
کی منظورکردہ، خارجہ پالیسی کی نئی شرائط کی خلاف ورزی قراردیا۔
ادھر امریکی سفارت خانے کا اصرار ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے جناح ٹرمنل پر
مذکورہ کمپاؤنڈ پاکستانی حکومت اور بالخصوص پاکستان کسٹمز کراچی کے ڈرگ
انفورسمنٹ سیل کی درخواست پر تعمیر کیاجا رہاتھا جس کا مقصد منشیات کی
اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں مدد دیناتھا۔ اس منصوبے میں پاکستان کسٹمز کے ڈرگ
انفورسمنٹ سیل کے لیے 2 نئی عمارات کی تعمیر اور ان کا ڈیزائن شامل تھا۔
نئے ڈھانچے میں ایک انتظامی بلڈنگ بھی شامل تھی جوپاکستان کسٹمز کے حکام کے
لیے آپریشنزسینٹر کا کام دے گی جہاں وہ منشیات اسمگلنگ کی کارروائیوں سے
متعلق اپنی معلومات کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایئرپورٹ کارگو اور داخلی دروازوں پر ہونے والی سرگرمیاں
نظر میں رکھنے کے لیے 6گارڈ پوسٹس بھی شامل ہیں۔ امریکی آرمی کی
انجینئرزکور نے حال ہی میں امریکی حکومت کی فیڈرل بزنس اپورچونیٹیز ویب
سائٹ پر پیش کشیں طلب کی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ علاقے کی تعمیراتی
فرمز، جوائنٹ وینچرز کے تحت کام کرنے والے بشمول پاکستانی کمپنیاں پیش کشیں
جمع کرانے کی اہل ہیں۔ اہل پارٹی کو یہ پروجیکٹ اس موسم گرما تک دے
دیاجائے گا جوکہ یقینا 2014 کے موسم گرما تک مکمل ہوجائے گا۔
اس کے باوجود یہ کہا جا رہا ہے کہ اس منصوبے میں امریکی آرمی کی
انجینئرزکورکا کام محض یہ نگرانی کرنا تھا کہ کنٹریکٹ کسی پرائیویٹ
تعمیراتی فرم کو دیا جائے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ امریکی فوج
یا حکومت کے کسی شخص کا منصوبے کی تعمیر، آپریشنز یا اسٹاف کی بھرتی میں
کوئی عمل دخل نہیں ہوگا اور اس کی ملکیت اور چلانے کی ذمے داری کلیتاً
حکومت پاکستان کی ہوگی۔ مزید کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ منشیات اور دیگر
ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ کے خلاف پاکستانی حکومت کو موثر اور فوری ردعمل کے
قابل بنادے گا۔
0 comments:
Post a Comment