کسی شاعر نے موت کے بارے میں کیا خوبصورت لکھا ہے کہ۔۔۔
زندگی میں دو منٹ کوئ میرے پاس نہ بیٹھا
آج سب میرے پاس بیٹھے جا رہے تھے۔
کوئ تحفہ نہ ملا آج تک مجھے۔ ۔ ۔ ۔
اور آج پھول ہی پھول دیئے جا رہے تھے۔
ترس گیا میں کسی کے ہاتھ سے دئے اک کپڑے کو
اور آج نئے نئے کپڑے اوڑائے جا رہے تھے۔
دو قدم ساتھ نہ چلنے والے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آج قافلہ بنا کر چلے جا رہے تھے۔
آج پتا چلا کہ موت اتنی حسین ہوتی ہے۔
ہم تو یوں ہی جیئے جا رہے تھے۔
زندگی میں دو منٹ کوئ میرے پاس نہ بیٹھا
آج سب میرے پاس بیٹھے جا رہے تھے۔
کوئ تحفہ نہ ملا آج تک مجھے۔ ۔ ۔ ۔
اور آج پھول ہی پھول دیئے جا رہے تھے۔
ترس گیا میں کسی کے ہاتھ سے دئے اک کپڑے کو
اور آج نئے نئے کپڑے اوڑائے جا رہے تھے۔
دو قدم ساتھ نہ چلنے والے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آج قافلہ بنا کر چلے جا رہے تھے۔
آج پتا چلا کہ موت اتنی حسین ہوتی ہے۔
ہم تو یوں ہی جیئے جا رہے تھے۔
0 comments:
Post a Comment