آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے
صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے
مہرِ عالم تاب گزرنے والا ہے
جادو گر کی قید میں تھے جب شہزادے
قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے
سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے
بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے
دریاؤں میں ریت اُڑے گی صحرا کی
صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے
مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے
جو موسم شاداب گزرنے والا ہے
ہستی امجد دیوانے کا خواب سہی
اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا ہے
کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے
صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے
مہرِ عالم تاب گزرنے والا ہے
جادو گر کی قید میں تھے جب شہزادے
قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے
سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے
بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے
دریاؤں میں ریت اُڑے گی صحرا کی
صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے
مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے
جو موسم شاداب گزرنے والا ہے
ہستی امجد دیوانے کا خواب سہی
اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا ہے
.......................................
Aankhon Say Ik Kahwab Guzarnay Wala Hai
khirki say mehtab guzarnay wala hai
sadyon kay in khawab gazeeda shahron say
mahr-e- aalam taab guzarnay wala hai
jaadugar ke qaid main thay jab shahzaday
qisay ka woh baab guzarnay wala hai
sanaty ki dehshat barhti jati hai
basti say sailaab guzarnay wala hai
daryaoon main rait urre gi sehra ki
sehra say gardab guzarnay wala hai
maula janay kab daikhain gay aankhon say
jo mausam shadab guzarnay wala hai
hasti amjad deewanay ka khawab sahi
ab tu yeh bhi khawab guzarnay wala hai
0 comments:
Post a Comment