لاہور…کسی
کو ہنسانا ہویا رْلانہ۔۔۔۔ یہ فن سیکھنے سے نہیں آتا ،عطیہ قدرت ہوتا ہے ،
یہ مثل صادق آتی ہے رنگیلا پر۔ ایک ان پڑھ بچہ ، گھرسے نکلا اورمزدوریاں
کرتے کرتے پھر ایک دن عہد ساز آرٹسٹ بن گیا۔ رنگیلا نے اپنے فنی کیئریر کے
آغاز میں ہی ثابت کیا کہ ایک کامیڈین کبھی مکالموں کا محتاج نہیں ہوتا۔ لوگ
اسے دیکھ کر ہنستے ، اسکا مذاق اڑاتے تھے۔ دنیا والوں نے اسے گدھے
اورگھوڑے کے القابات بھی دیئے۔ رنگیلا کی ایک فلم انسان اورگدھا پر پابندی
بھی لگی۔ اس فلم میں رنگیلے نے گدھوں کے ہجوم کے سامنے بھٹو کے انداز میں
تقریر کی۔ کامیڈی کے میدان میں وہ چارلی چپلن سے بہت متاثر تھا۔ سہگل
اورمکیش کو سن سن کر خود بھی گانا شروع کردیا۔ دنیا کو ہنساتے ہنستے رنگیلا
ایک دن خود اداس ہوگیا۔ وہ بستر مرگ پر جاگرا اور وہ 24 مئی 2005 کو اپنے
پرستاروں کو اداس کرکے جہان فانی سے کوچ کرگیا۔اسے جانا تھا اوروہ چلا گیا۔
Friday, 24 May 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment