توقع ہے کہ یہ مصنوعی سیارہ 2020 میں خلا میں بھیجا جائے گا اور اس کا نام ’بایوماس‘ ہو گا۔
اس خلائی جہاز میں ایک انوکھا ریڈار سسٹم نصب ہو گا جو مدار سے درختوں کے تنوں اور بڑی شاخوں کا پتا چلا سکے گا۔
سائنس دان بایوماس کی مدد سے دنیا کے جنگلات میں
ذخیرہ شدہ کاربن کا تخمینہ لگائیں گے اور یہ دیکھیں گے کہ اس میں پانچ سالہ
مشن کے دوران کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔
مصنوعی سیارے کے ڈیٹا سے سائنس دانوں کو یہ جاننے
میں مدد ملے گی کہ درخت کاربن کے چکر میں کیا کردار ادا کرتے ہیں اور اس کا
زمین کے ماحول پر کیا اثر پڑتا ہے۔
مشن کے سرگرم حامی پروفیسر شان کویگن نے بی بی سی
کو بتایا، ’بایوماس جنگلات اور ان کے اندر آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں
بے مثال معلومات فراہم کرے گا۔ اس سے اقوامِ متحدہ کے آلودگی کم کرنے اور
جنگلات کی تباہی کی روک تھام جیسے معاہدوں کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کی جا
سکے گی۔
یورپی خلائی ادارے کے پروگرام بورڈ نے منگل کو 40 کروڑ یورو کے اس مشن کی منظوری دی۔
یہ مصنوعی سیارہ اس ادارے کا ساتواں ایسا مصنوعی سیارہ ہے جو ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
بایوماس 1.2 ٹن وزنی مصنوعی سیارہ ہے، اور اسے یورپی خلائی ادارے کے ویگا راکٹ سے چھوڑا جائے گا۔
اس میں نصب 70 ملی میٹر کا ریڈار ایک شعاع خارج
کرے گا جو جنگلوں کے اوپر پتوں کی چھتری سے آر پار ہو جائے گی لیکن درختوں
کے لکڑی والے حصوں سے ٹکرا کر منتشر ہو جائے گی۔ اس میں 200 میٹر تک دیکھنے
کی صلاحیت ہو گی۔ اس سے جنگلات میں موجود کاربن کا تخمینہ لگانے میں مدد
ملے گی۔
مصنوعی سیارے میں ریڈار کے واپسی سگنل کو موصول کرنے کے لیے 12 میٹر لمبا انٹینا بھی لگا ہو گا۔
تاہم بایوماس کو شمالی امریکہ، یورپ اور قطبِ شمالی پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
امریکی محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ اس کا ریڈار میزائل سے خبردار کرنے والے نظام میں خلل ڈالے گا۔
0 comments:
Post a Comment