Friday 10 May 2013



سلام کرنے میں احتیاط
السلام“ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی ہیں سلامتی بخشنے والا۔
سلام امّت مسلمہ پر اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بھی‘ جو اپنی امّت کے لئے ہمیشہ دعائیں فرماتے رہے۔ ہم مسلمانوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ سلام کے الفاظ ‘ عربی زبان کے صحیح تلفظ اور الفاظ کے مطابق ادا کیئے جائیں۔ کیونکہ جب یہودی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو انھیں السلام علیکم کہنے کے بجائے اسام علیکم کہتے ۔ اسام کے معنی تجھے موت آئے کے ہیں۔ عربی زبان میں اعراب اور تلفظ کی غلط ادائیگی سے معنی تبدیل ہوجاتے ہیں۔
قرآن شریف پڑھتے اور تلاوت کرتے وقت اعراب اور الفاظ کے تلفظ کی صحیح ادائیگی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ یہ واقعہ بھی اعراب اور تلفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ ”منافق لوگ ‘حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو راعنا کے بجائے راعینا کہا کرتے تھے۔ راعنا کے معنی ہیں ”یا رسول اللہ ہمارا خیال فرمائیے ۔ مگر منافقین‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو راعینا کہتے تھے۔ جسکے معنی ہمارے چرواہے کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کمی کو کب برداشت کرسکتا تھا ، چنانچہ سورہ بقرہ میں مسلمانوں کو تلقین کی گئی کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو راعنا نہ کہا کرو بلکہ انظرنا کہا کرو، جس کا مطلب بھی یہی ہوتا ہے کہ ”یارسول اللہ ہمارا خیال فرمائیے“۔

اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عربی کے الفاظ میں اعراب اور تلفظ کی غلطی سے معنی بالکل تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے سلام کرتے وقت اور قرآن پڑھتے ہوئے الفاظ کی ادائیگی میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

0 comments:

Post a Comment