Saturday 25 May 2013

God And Divinity

Posted by Unknown on 06:22 with No comments
خدا اور خدائی

کبھی برادران یوسف، یوسف علیہ السلام کو کنویں میں اتار کر دامن اور ہاتھ جھاڑ کر گھر کو جاتے ہیں- جیسے یوسف کی موت اور زندگی ان کے ہاتھ میں ہو۔ جیسے یہ دنیا خود بخود بنی ہو۔ اس کا کوئی خدا نہ ہو۔ جیسے یوسف کو پیدا کرنے والا حیی اور قیوم نہ ہو (نعوذ باالله)-
پھر یہی بے یارو مددگار سا بچہ مصر کے تخت پر بیٹھ کر خدا کی عظمت اپنے برادران سے منواتا ہے- ان کے دل مسلمان ہوتے ہیں- وہ اپنی لاچاری خود محسوس کرتے ہیں-
کبھی یوں ہوتا ہے رات کے اندھیرے میں علی رضی اللہ عنہ پاک بستر پر سونے کا اعزاز حاصل کرتا ہے- دشمن بھیڑیوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بو سونگھتے پھرتے ہیں- ایک عالم جان کا دشمن ہوتا ہے۔ پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔

پھر اونٹنی پر سوار اسی مکّہ میں فاتحانہ داخل ہوتے ہیں جہاں اپنا آپ بچانا مشکل تھا- وہ حرا سے نکلنے والا اُمیّ جو ذمہ داری کے احساس سے کانپ رہا تھا، یتیم بھی تھا، یسیر بھی تھا، انہی طاقتوروں پر غالب آتا ہے ان کا سردار بنتا ہے- بہت سی باتیں خدا کی طاقت و قدرت کا احساس دلاتی ہیں-

"نور محمّد- اگر یہ انسان خودپسندی کے کنویں سے باھر آ جائے اور خدا کی خدائی کو سمجھ جائے تو انسانوں سے کھیلنا چھوڑ دے-"

تحریر: رفعت سراج
اقتباس: شاھکار

0 comments:

Post a Comment