ایک
دفعہ ایک فلسفی کا گزر ایک گاؤں میں ہوا جہاں ایک کولہو میں بیل چل رہا
تھا اور اس کے گلے میں گھنٹیاں بندھی تھیں جو اس کے چلنے سے بج رہی تھیں۔
فلسفی نے کسان سے پوچھا
“یہ بیل کے گلے میں گھنٹیاں کس لئے باندھی ہوئی ہیں“
کسان نے جواب دیا
“میں ادھر اپنا کام کر رہا ہوں۔ اگر بیل چلتے چلتے رک جائے تو گھنٹیوں کی آواز بند ہو جائے گی۔ اور مجھے پتا چل جائے گا۔ “
فلسفی تھوڑی دیر کے لیے سوچتا رہا اور پھر پوچھا
“لیکن اگر بیل ایک جگہ ہی کھڑا ہو کر سر ہلانا شروع کر دے تو تمہیں کیسے پتا چلے گا“
“ یہ بیل ہے جناب ۔۔۔ فلسفی نہیں۔۔۔ ۔“ کسان نے جواب دیا
فلسفی نے کسان سے پوچھا
“یہ بیل کے گلے میں گھنٹیاں کس لئے باندھی ہوئی ہیں“
کسان نے جواب دیا
“میں ادھر اپنا کام کر رہا ہوں۔ اگر بیل چلتے چلتے رک جائے تو گھنٹیوں کی آواز بند ہو جائے گی۔ اور مجھے پتا چل جائے گا۔ “
فلسفی تھوڑی دیر کے لیے سوچتا رہا اور پھر پوچھا
“لیکن اگر بیل ایک جگہ ہی کھڑا ہو کر سر ہلانا شروع کر دے تو تمہیں کیسے پتا چلے گا“
“ یہ بیل ہے جناب ۔۔۔ فلسفی نہیں۔۔۔ ۔“ کسان نے جواب دیا
0 comments:
Post a Comment