اعلانِ نبوت کے بعد
جب حضورِ انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مقدس زندگی کا چالیسواں سال
شروع ہوا تو ناگہاں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں ایک نیا
انقلاب رونما ہو گیا کہ ایک دم آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خلوت پسند ہو
گئے اور اکیلے تنہائی میں بیٹھ کر خدا کی عبادت کرنے کا ذوق و شوق پیدا ہو
گیا۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اکثر اوقات غور و فکر میں پائے جاتے تھے
اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا بیشتر وقت مناظر قدرت کے مشاہدہ اور
کائنات فطرت کے مطالعہ میں صرف ہوتا تھا۔
دن رات خالقِ کائنات کی ذات و
صفات کے تصور میں مستغرق اور اپنی قوم کے بگڑے ہوئے حالات کے سدھار اور اس
کی تدبیروں کے سوچ بچار میں مصروف رہنے لگے اور ان دنوں میں ایک نئی بات یہ
بھی ہو گئی کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اچھے اچھے خواب نظر آنے
لگے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ہر خواب اتنا سچا ہوتا کہ خواب
میں جو کچھ دیکھتے اس کی تعبیر صبح صادق کی طرح روشن ہو کر ظاہر ہو جایا
کرتی تھی۔
(بخاری ج۱ ص۲)
0 comments:
Post a Comment