Thursday 20 June 2013

Purse

Posted by Unknown on 04:40 with No comments
بٹوہ

پاکستان بننے سے پہلے کا واقعہ ہے کہ دلی کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر ایک مانگنے والا بیٹھا کرتا تھا--- ایک دن کوئی انگریز افسر اس مسجد میں آیا تو اس فقیر نے ہاتھ آگے پھیلا دیا--- انگریز افسر نے جیب سے بٹواہ نکالا اور چند روپے نکال کر فقیر کی ہتھیلی پر رکھ دئیے اور بٹوہ جیب میں ڈالنے لگا کہ رش کی وجہ سے اسے دھکا لگا اور کا بٹواہ نیچــے گر گیا جس کا پتا اس افسر کو نا چلا اور وہ افسر آگے بڑھ گیا---
اس فقیر نے وہ بٹواہ اٹھا کر سنبھال لیا--
سال گزر گیا--- ایک دن اس فقیر نے دیکھا کہ وہی فوجی افسر دوبارہ مسجد میں آیا ہے-- فقیر اٹھا اور بھاگ کر افسر کے پاس گیا اور کہا رکو 5 منٹ کیلئے رکو-- افسر رک گیا اور وہ فقیر اپنی کٹیا سے جا کر اس افسر کا بٹواہ لے آیا اور افسر سے کہا اپنی امانت سنبھال لو--- وہ فوجی افسر بہت متاثر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر تم چاہتے تو میرے بٹوے میں موجود پیسوں سے آرام کی زندگی گزار سکتے تھے لیکن تم نے ایسا نہیں کیا کیوں؟؟
تو فقیر بولا بات پیسوں کی نہیں ہے اور رزق اللہ دیتا ہے لیکن اگر میں آج تیرے پیسے کھا جاتا اور تو عیسائی ہے تو کل قیامت کے دن اگر تیرے نبی حضرت عیسی [علیہ السلام] نے میرے نبی حضرت محمد[صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کے سامنے شکایت لگادی کہ آپ کے امتی نے میرے امتی کا پرس چرایا تھا تو پھر میرے نبی کو تیرے نبی کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑےگی-- جو کہ میں برداشت نہیں کر سکتا کہ میرے پیارے نبی حضرت محمد[صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کو اپنی امت کی وجہ سے شرمندگی اٹھانی پڑتی--

0 comments:

Post a Comment