Sunday 21 July 2013

Quaid Also Has A Sage

Posted by Unknown on 03:45 with No comments
قائدِ اعظم وہ بھی ایک بابا ہیں۔۔۔۔۔
قائداعظم وہ بھی ایک بابا ہیں۔۔۔ یہ گزر جانے والا فقیر جو داد و دہش کرتا ہے۔۔۔۔ یہ بھی اپنی طرز کا بابا ہے۔۔۔۔ تو اس میں ایک آخری بات جو بہت عجیب و غریب ہے۔۔۔ وہ یہ میرے بچے۔۔۔۔ میرے پوتے اور میری پوتیاں۔۔۔ اور بہت ذہین آپ جیسے لڑکے لڑکیاں۔۔۔۔ تھوڑے دن ہوئے۔۔۔۔ وہ بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔۔ اور یہ ذکر کر رہے تھے۔۔۔۔ آپس میں کہ اگر اوپر کے لوگ ٹھیک ہو جائیں۔۔۔ تو پھر نیچے کے لوگ خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔۔۔۔ یہ عام خیال ہے۔۔۔
 
میں نے کہا۔۔۔  مجھے اجازت دو گے۔۔۔۔ کہنے لگے نہیں بابا۔۔۔۔ آپ بالکل الٹی بات کیا کرتے ہیں۔۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔۔ نہیں اتنی سی اجازت دو کہنے کی کہ اگر اوپر کے لوگ ٹھیک ہو جائیں۔۔۔ اور خدانخواستہ نیچے کے نہ ہوئے تو پھر۔۔۔ ہم کیا کریں گے۔۔۔۔ کہنے لگے نہیں۔۔۔ دیکھیے یہ مفروضہ نہیں۔۔۔ اوپر سے دیکھ کر ہی لوگ متاثر ہوتے ہیں۔۔۔۔ اور وہی کرتے ہیں۔۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ پیارے بچو یاد رکھو۔۔۔ اور لکھ لو اسے اپنے دل کی ڈائری میں کہ۔۔۔۔۔ ایک ملک بنام پاکستان۔۔۔ اور اس کے رہنے والے پاکستانی۔۔۔ دنیا کی اس خوش قسمت ترین قوم میں سے ہیں۔۔۔ جن کو نہایت نیک، نہایت ایماندار، نہایت Honest، نہایت شفاف، نہایت ذہین، نہایت بڑا سائنسدان، نہایت دوسری زبان جاننے والا، نہایت اعلی درجے کا وکیل عطا کیا ہے۔۔۔۔۔ اور جس نے اس قوم سے تانبے کا ایک پیسہ بھی محنت کے طور پر نہیں لیا۔۔۔ اور کمال کی اس نے لیڈرشپ فراہم کی۔۔۔۔۔ جو آپ آج مانگ رہے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن قوم نے اس کے جواب میں کیا کیا کہ۔۔۔۔ ائیر پورٹ کے آدھے راستے کے اوپر اس کی موٹر کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔۔۔۔۔ اور اس نے اپنی جان آدھے راستے میں جانِ آفریں کے حوالے کر دی۔۔۔۔۔ یہ ہوتا ہے زندگی میں۔۔۔۔ اس بات کی تلاش نہ کرو کہ ۔۔۔۔وہاں سے ٹھیک ہوں گے تو نیچے آئیں گے۔۔۔۔۔ ہم سب کو اپنے اپنے مقام پر ٹھیک ہونا ہے۔۔۔۔۔ خدا کے واسطے۔۔۔۔ یہ مت کہا کرو۔۔۔۔ اے پیارے مزدور۔۔۔ کسانوں۔۔۔ ان پڑھ لوگو ۔۔۔! کہ اگر بڑے لوگ نماز پڑھیں گے تو ہم پڑھیں گے۔۔۔۔۔ ورنہ تب تک ہم بیٹھے ہیں۔۔۔۔ نماز تو تمہاری اپنی ہے بابا۔۔۔۔ اچھے ہونا تو تمہارے اپنے بس میں ہے۔۔۔۔ ذمہ داری تو ہماری اپنی ہے۔۔۔۔ یہ کیا بہانہ لے کر بیٹھ گئے۔۔۔ یہ بات جو میں نے اپنے بچوں سے کہی۔۔۔۔ یہ میں آپ سے بھی کہنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔ اور کہہ رہا ہوں۔۔۔ اور بڑی در مندی کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔۔۔۔ اور اس دین کو۔۔۔۔ اس ذمہ داری کو۔۔۔ جو ہمارے کندھوں کے اوپر ہے۔۔۔۔ اور جس کا ہم مداوا نہیں کر سکتے کہ ۔۔۔۔ہم نے کیا سلوک کیا۔۔۔ وہ شرمندگی ہمارے ساتھ ہے۔۔۔۔ اور ہمارے ساتھ چلتی رہے گی۔۔۔ اور ہم سارے کے سارے اس کے دیندار ہیں۔۔۔۔ کسی ایک بندے کو۔۔۔ یا کسی ایک حکومت کو۔۔۔۔ یا کسی ایک سسٹم کو۔۔۔ اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جیسا کہ میں نے پچھلے پروگرام میں عرض کیا تھا کہ یہ ملک۔۔۔۔ یہ پاکستان۔۔۔ یہ حضرت صالح کی اونٹنی ہے۔۔۔۔ اس کا احترام اور اس کا ادب ہم پر واجب ہے۔۔۔۔ حکومت کا بالکل خیال نہ کریں۔۔۔۔ حکومت والوں کا نہ ادب کریں۔۔۔ ان کو نہ مانیں۔۔۔ جو کہنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ ان کے خلاف کہیں۔۔۔ مجھے اعتراض نہیں۔۔۔۔ لیکن اس ملک کے اس سر زمین کے۔۔۔۔ اس دھرتی کے خلاف اگر آپ نے کوئی بات کی تو پکڑے جائیں گے۔۔۔۔ اور بڑے عذاب کی صورت سے گزریں گے۔۔۔ الحمدللہ ابھی تک کسی نے ملک کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔۔۔ باریکیاں سی نکال کے کچھ سیاست میں سے الٹی پلٹی باتیں بیان کرتے چلے جاتے ہیں۔۔۔ اور اگر آپ کو کوئی دریدہ دہن ۔۔۔۔۔ یا ایسا گندا ذہن آدمی ملے۔۔۔۔۔ جو قائداعظم کی ذات میں کوئی کیڑے نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔۔ تو اس کو ضرور قریب سے جا کر دیکھیں۔۔۔۔ وہ دینے والوں میں سے نہیں ہو گا۔۔۔۔لینے والوں میں سے ہو گا۔۔۔۔
اشفاق احمد

0 comments:

Post a Comment