تجھے بھلا کے جیوں ایسی بد دعا بھی نہ دے
خُدا مجھے یہ تحمّل، یہ حوصلہ بھی نہ دے
خُدا مجھے یہ تحمّل، یہ حوصلہ بھی نہ دے
مرے بیانِ صفائی کے درمیاں مت بول
سُنے بغیر مجھے، اپنا فیصلہ بھی نہ دے
یہ عمر میں نے ترے نام بے طلب لکھ دی
بھلے سے دامنِ دل میں کہیں جگہ بھی نہ دے
یہ دن بھی آئیں گے، ایسا کبھی نہ سوچا تھا
وہ مجھ کو دیکھ بھی لے اور مسکرا بھی نہ دے
یہ رنجشیں تو محبت کے پھول ہیں ساجدؔ
تعلقات کو اس بات پر گنوا بھی نہ دے
0 comments:
Post a Comment