Tuesday 6 August 2013

Necessary Warning...ضروری تنبیہ

Posted by Unknown on 00:27 with No comments
ہجرت کا دوسرا سال

ضروری تنبیہ

بخاری وغیرہ کی اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ جب کفار کے مردے زندوں کی بات سنتے ہیں تو پھر مومنین خصوصاً اولیاء، شہداء، انبیاء علیہم السلام وفات کے بعد یقینا ہم زندوں کا سلام و کلام اور ہماری فریادیں سنتے ہیں اور حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جب کفار کی مردہ لاشوں کو پکارا تو پھر خدا کے برگزیدہ بندوں یعنی ولیوں، شہیدوں اور نبیوں کو ان کی وفات کے بعد پکارنا بھلا کیوں نہ جائز و درست ہوگا؟ اسی لئے تو حضورِ اکرم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب مدینہ کے قبرستان میں تشریف لے جاتے تو قبروں کی طرف اپنا رخِ انور کر کے یوں فرماتے کہ

اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا اَهْلَ الْقُبُوْرِ يَغْفِرُ اللّٰهُ لَنَا وَ لَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَ نَحْنُ بِالْاَثَرِ۔
(مشکوٰة باب زیارة القبور ص۱۵۴)

یعنی ”اے قبر والو ! تم پر سلام ہو خدا ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔”
اور حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی یہی حکم دیا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو اس کی تعلیم دیتے تھے کہ جب تم لوگ قبروں کی زیارت کے لئے جاؤ تو

اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ اَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُسْلِمِيْنَ وَ اِنَّا اِنْ شَآءَ اللّٰهُ بِکُمْ لَلاَحِقُوْنَ نَسْأَلُ اللّٰهَ لَنَا وَ لَکُمُ الْعَافِيَةَ۔
(مشکوٰة باب زيارة القبور ص۱۵۴)

ان حدیثوں سے ظاہر ہے کہ مردے زندوں کا سلام و کلام سنتے ہیں ورنہ ظاہر ہے کہ جو لوگ سنتے ہی نہیں ان کو سلام کرنے سے کیا حاصل؟

0 comments:

Post a Comment