Thursday 1 August 2013

ہجرت کا دوسرا سال

ابو البختری کا قتل

حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی یہ فرما دیا تھا کہ کچھ لوگ کفار کے لشکر میں ایسے بھی ہیں جن کو کفار مکہ دباؤ ڈال کر لائے ہیں ایسے لوگوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔
ان لوگوں کے نام بھی حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے بتا دیئے تھے۔ انہی لوگوں میں سے ابو البختری بھی تھا جو اپنی خوشی سے مسلمانوں سے لڑنے کے لئے نہیں آیا تھا بلکہ کفار قریش اس پر دباؤ ڈال کر زبردستی کرکے لائے تھے۔ عین جنگ کی حالت میں حضرت مجذر بن ذیاد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی نظر ابو البختری پر پڑی جو اپنے ایک گہرے دوست جنادہ بن ملیحہ کے ساتھ گھوڑے پر سوار تھا۔ حضرت مجذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے ابو البختری! چونکہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو تیرے قتل سے منع فرمایا ہے اس لئے میں تجھ کو چھوڑ دیتا ہوں۔ ابو البختری نے کہا کہ میرے ساتھی جنادہ کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ تو حضرت مجذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے صاف صاف کہہ دیا کہ اس کو ہم زندہ نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ سن کر ابو البختری طیش میں آ گیا اور کہا کہ میں عرب کی عورتوں کا یہ طعنہ سننا پسند نہیں کر سکتا کہ ابو البختری نے اپنی جان بچانے کے لئے اپنے ساتھی کو تنہا چھوڑ دیا۔ یہ کہہ کر ابو البختری نے رجز کا یہ شعر پڑھا کہ

َلَنْ يُّسْلِمَ ابْنُ حُرَّةٍ زَمِیْلَهٗ   حَتّٰي يَمُوْتَ اَوْ يَرٰی سَبِيْلَهٗ

ایک شریف زادہ اپنے ساتھی کو کبھی ہر گز نہیں چھوڑ سکتا جب تک کہ مر نہ جائے یا اپنا راستہ نہ دیکھ لے۔

0 comments:

Post a Comment