Monday 11 March 2013


عرضِ غم کبھی اُس کے رُوبرُو بھی ہو جائے
شاعری تو ہوتی ہے، گُفتگُو بھی ہو جائے

زخمِ ہجر بھرنے سے، یاد تو نہیں جاتی
کچھ نِشاں تو رہتے ہیں، دِل رفُو بھی ہو جائے

میں اِدھر تنِ تنہا، اور اُدھر زمانہ ہے
وائے گر زمانے کے ساتھ تُو بھی ہو جائے

پہلی نامرادی کا دُکھ کہیں بِسرتا ہے
بعد میں اگر کوئی سُرخرُو بھی ہو جائے

0 comments:

Post a Comment