Monday 22 July 2013

You Do Not Know The Secrets Of The Brain

Posted by Unknown on 04:25 with No comments
دماغ کے راز جو آپ نہیں جانتے

گزشتہ برس سائنسدان انسانی جسم کے کئی عجائبات جان چکے لیکن وہ دماغ کے اسرار سے واقف نہیں ہو سکے۔ تاہم سائنسی تحقیق کے باعث رفتہ رفتہ نئے نئے راز افشا ہو رہے ہیں۔ انہی میں سے حیرت انگیز انکشاف پیش خدمت ہیں۔

(۱) ۱۰۰ارب عصبی خلیے

انسان جب کوئی بات یاد کرنے کی کوشش کرے تو کچھ دیر لگتی ہے۔ ایسی حالت میں بعض لوگ اپنی یادداشت کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔ حالانکہ اس میں بیچارے دماغ کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ دراصل ہمارا دماغ ۱۰۰ ارب عصبی خلیوں کا مجموعہ ہے۔ جب ہم کوئی بات یاد کرنے کی سعی کریں تو ہمارے احکامات دماغ میں فی سیکنڈ ۵۰ تا ۱۲۰ میٹر کی شرح سے دوڑتے ہیں۔ چنانچہ احکامات بجالانے میں کچھ دیر لگ جاتی ہے۔ ایک اور دلچسپ بات: انسانی دماغ کا وزن صرف ۳ پائونڈ ہے لیکن وہ اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے جسمانی توانائی کا ۲۰ فیصد استعمال کرتا ہے۔

(۲) گوگل دماغ کو کمزور بنا رہا ہے

۲۰۱۱ء میں کولمبیا یونیورسٹی امریکا کے محققوں نے بعدازتحقیق دریافت کیا ہے کہ انسان جب انٹرنیٹ استعمال کرے تو سوچ بچار پر کم اور یادداشت پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لیکن یہ امر دماغ کو کمزور کرتا ہے اور وہ کئی باتیں بھولنے لگتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ غوروفکر پر زیادہ دھیان دیں۔

(۳) ردّی (Junk) غذائیں اور منشیات

چند ماہ قبل ولندیزی ماہرین نے ایک انوکھا تجربہ کیا۔ انھوں نے پانچ لوگوں کے سامنے برگر، چرغہ، چپس وغیرہ کے نام بولے۔ تب ان کے دماغ میں وہی حصے متحرک ہوگئے جو منشیات استعمال کرنے والوں کے دماغوں میں بھی تحرک پیدا کرتے ہیں۔ ماہرین کی رو سے یہ تحرک ہم میں جوش و جذبہ اور لذت پیدا کرنے والے ہارمون، ڈوپامائن سے جنم لیتا ہے۔

(۴) موسیقی اور بیتی یادیں

انسان کی یادداشت میں بچپن کے سنے گانے محفوظ رہتے ہیں۔ ۲۰۱۰ء میں ایک تجربے سے انکشات ہوا کہ آدمی جب بچپن میں سُنا کوئی گانا سُنے، تو اُسے بہت سی خوشگوار یادیں یاد آجاتی ہیں۔ اس کا موڈ بھی بہتر ہوجاتا ہے۔

(۵) پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کا سب سے اگلا حصہ، فرنٹ پولر کارٹیکس (Frontpolar Cortex) ماضی کے تجربات سے نتائج اخذ کرکے مستقبل کی پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ وہ ذہنی طور پر فوق البشر طاقت (سپرپاور) نہیں رکھتا تاہم تجربوں کے بل پر مختصر مدتی پیشین گوئیاں کرنے کے قابل ہے۔

(۶) دماغی کمپیوٹر کھیل مفید نہیں

ایک تجربے میں ماہرین نے ۲۰بچوں کو ۳ ماہ تک کمپیوٹر میں کھیلے جانے والے دماغی کھیل (Computer Games) کھلائے۔ اس دوران بچے بعض سرگرمیاں بہتر انجام دینے لگے۔ مگر ماہرین نے یہی نتیجہ اخذ کیا کہ دماغی کھیل کام یا یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں پر مثبت اثرات نہیں ڈالتے۔ اس کے بجائے موسیقی سننا یادداشت تیز کرتا ہے۔ امریکی یونیورسٹی، سٹانفورڈ نے بعداز تحقیق جانا ہے کہ موسیقی سننے والا اپنے کام منظم طریقے سے کرتا، توجہ دیتا، پیشین گوئیاں کرتا اور اپنی یادداشت اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔

(۷) مرد اور خواتین کا دماغ

وزن کے لحاظ سے مردوں کا دماغ خواتین کی نسبت ۱۰فیصد زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ لیکن مرد کھیسیں نہ نکالیں، بڑے دماغ کے باعث وہ زیادہ ذہین نہیں ہوتے، بس اس قابل ہوجاتے ہیں کہ جسمانی کام بہتر طور پر کرسکیں۔

(۸) دماغ کا شباب

انسان جب ۲۰ سے ۲۷سال کے درمیان عمر رکھے، تو اس کی دماغی صلاحیتیں عروج پر ہوتی ہیں۔ گویا تب دماغ اپنے شباب پر ہوتا ہے۔ ۲۷ سال کے بعد یادداشت کمزور ہونے لگتی ہے۔ اگرچہ دماغی صلاحیتیں خاصی حد تک برقرار رہتی ہیں۔ ۴۵ سال کے بعد انھیں زوال آنے لگتا ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ دماغ اور ذہنی صلاحیتوں کو توانا رکھنے کے لیے مخصوص غذائیں مثلاً نیلی بیریاں (Blueberries)، اخروٹ وغیرہ کھائیے۔ یہ یادداشت کھونے کے مرض نِسیان اور الزائمر سے انسان کو محفوظ رکھتیں اور ایسیٹل کلوینین (Acetylecholine) کی شرح بڑھاتی ہیں۔ یہ ہارمونی مادہ یادداشت بہتر بناتا ہے۔

(۹) موبائل فون دور رکھیے

جدید تحقیق سے ثابت ہوچکا کہ روزانہ موبائل کا حد سے زیادہ استعمال دماغ کے لیے مضر ہے۔ بلکہ وہ دماغی کینسر بھی پیدا کر سکتا ہے۔ مزیدبرآں انسان میں نیند اور گھبراہٹ کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا موبائل زیادہ استعمال نہ کیجیے یا پھر ہیڈسیٹ یا ائیرپیس سے مدد لیں۔

(۱۰) سدا جاگتے دماغی حصے

انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ رات کو اچھی نیند لے کیونکہ یوں یادیں مستحکم ہو جاتی ہیں۔ اگرچہ سوتے ہوئے بعض دماغی حصے بدستور بیدار رہتے ہیں۔ دراصل وہ یادوں کو پروسیس کرتے اور غیراہم یادوں کو مٹا ڈالتے ہیں۔

(۱۱) خوش رہیے، عمر بڑھائیے

تحقیق سے ثابت ہوچکا کہ امیدپرست افراد مایوس لوگوں سے زیادہ جیتے ہیں۔ لیکن باعث مسرت بات یہ ہے کہ جینز زندگی کا نقطہ نظر بنانے میں صرف ۳۰، ۴۰ فیصد کردار ہی ادا کرتے ہیں۔ چنانچہ کوئی مایوس اُمیدبھرا نقطہ نظر اپنانا چاہے تو وہ بتدریج اپنے خیالات بدل کر مثبت زندگی گزار سکتا ہے۔

(۱۲) مراقبہ اور ذہنی صحت

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو انسان آٹھ ہفتوں تک روزانہ ۳۰ منٹ مراقبہ کرے، اس سے ان دماغی علاقوں کو تقویت پہنچتی ہے جو یادداشت، احساسِ خودی، ہمدردی اور ذہنی دبائو (سٹریس) سے متعلق ہیں۔ مراقبے کا بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ کوئی سکون بخش لفظ دل ہی دل میں دہراتے رہیے تاکہ انتشار پھیلانے والے خیالات دماغ پر حملہ آور نہ ہوں۔ یا پھر نظام تنفس پر توجہ مرتکز کیجیے تاکہ خیالات بھی مرکوز رہیں۔

(۱۳) مصروفیت کا مطلب تندرست ہونا نہیں

کئی مردوزن دفتر یا گھر میں مصروف رہ کر سمجھتے ہیں کہ اپنی سرگرمیوں کی بدولت وہ تندرست (فٹ) رہیں گے۔ لیکن دفتری یا گھریلو مصروفیت ورزش کا نعم البدل نہیں ہو سکتی جو دماغ کے لیے بہت مفید ہے۔ ورزش کے ذریعے دماغ خود کو تازہ دم کرتا اور کئی بیماریوں مثلاً الزائمر سے بچاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کم از کم ۳۰ منٹ کی ورزش کیجیے۔ اس کا طریق کار یہ ہے کہ اپنی گاڑی ذرا دور کھڑی کریں تاکہ چلنے کا موقع ملے، سیڑھیاں چڑھیے اور اپنے دیگر کام کیجئے جن میں بدن حرکت کرے۔

(۱۴) دماغ کے لیے مفید غذائی عناصر

ان عناصر میں اومیگا۔ تھری تیزاب، کولائن، پیچیدہ (Complex) نشاستے اور مانع تکسیدی (Antioxidants) مادے شامل ہیں۔ اومیگا۔تھری تیزاب دماغ کی دانشورانہ صلاحیتیں بڑھاتے ہیں۔ کولائن (Choline) وٹامن بی کی ایک قسم ہے۔ یہ حیاتین انڈوں اور دیگر غذائوں میں ملتا ہے۔ یہ جسمانی تھکن کم کرکے دماغی چستی میں اضافہ کرتا ہے۔ نیز یادداشت بڑھاتا اور ذہنی دبائو دُور کرتا ہے۔ پیچیدہ نشاستے اور مانع تکسید مادے بھی دماغی کارکردگی بہتر کرتے ہیں۔

(۱۵) ہنسی واقعی بہترین دوا ہے

تجربات سے ثابت ہوچکا کہ جب انسان ہنسی یا قہقہہ سنے، تو دماغ کے دو حصوں، ایمی گڈالا (Amygdala) اور ِہپو کیمپس (Hippocampus) پر خوشگوار اثرات پڑتے ہیں۔ یہ دونوں حصے انسان میں ڈیپریشن پیدا کرتے ہیں۔ مزیدبرآں ایک اور علاقہ، نیوکلس اکومبنز (Accumbens) بھی متحرک ہوتا ہے۔ یہ انسان میں مسرت بخش جذبات جنم دیتا ہے۔ ہنسنے سے انسان میں سٹریس پیدا کرنے والے ہارمونوں کی افزائش رکتی اور خون کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔ یوں حملہ قلب (ہارٹ اٹیک) اور فالج کے حملے سے انسان کو نجات ملتی ہے۔ چند ماہ قبل واشنگٹن یونیورسٹی میں ایک تجربے سے انکشاف ہوا کہ آدمی جب بچوں کی ہنسی اور کلکاریاں سنے، تو اس میں ہارمون آکسی ٹوسین کی مقدار بڑھتی ہے۔ یہ ہارمون ہمارے اندر خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ میں ہنسنے والے بچوں کی ویڈیو بہت مقبول ہیں۔

(۱۶) بلندفشارِخون پر نگاہ رکھیے

بلندفشارِخون یا ہائپرٹینشن دور جدید کا ایسا خطرناک مرض ہے جسے کئی لوگ سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ حالانکہ یہ مرض دماغ اور دل پر بے پناہ دبائو ڈالتا اور انھیں کمزور کر دیتا ہے۔ اس لیے بلندفشارخون (بلڈپریشر) کا علاج کجیے اور خصوصاً اُسے قابو سے باہر نہ ہونے دیں۔

(۱۷) ذیابیطس سے بھی بچیے

نیویارک یونیورسٹی کے ماہرین گذشتہ ۹ برس سے یہ تحقیق کر رہے تھے کہ ذیابیطس کے جو مریض اپنے خون کی شکر قابو میں نہیں رکھتے، ان پر کیسے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جون ۲۰۱۲ء میں تحقیق کے جو نتائج شائع ہوئے۔ اُن سے ایک بڑا انکشاف یہ ہواکہ ذیابیطس رفتہ رفتہ دماغ کو کمزور کر دیتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو اس مرض پر قابو پائیں اور خون میں شکر کی سطح اعتدال پر رکھیں۔

0 comments:

Post a Comment