Thursday 1 August 2013

ہجرت کا دوسرا سال

کفار کا سپہ سالار مارا گیا

کفار کا سپہ سالار عتبہ بن ربیعہ اپنے سینہ پر شتر مرغ کا پر لگائے ہوئے اپنے بھائی شیبہ بن ربیعہ اور اپنے بیٹے ولید بن عتبہ کو ساتھ لے کر غصہ میں بھرا ہوا اپنی صف سے نکل کر مقابلہ کی دعوت دینے لگا۔
اسلامی صفوں میں سے حضرت عوف و حضرت معاذ و عبدﷲ بن رواحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم مقابلہ کو نکلے۔ عتبہ نے ان لوگوں کا نام و نسب پوچھا، جب معلوم ہوا کہ یہ لوگ انصاری ہیں تو عتبہ نے کہا کہ ہم کو تم لوگوں سے کوئی غرض نہیں۔ پھر عتبہ نے چلا کر کہا اے محمد (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) یہ لوگ ہمارے جوڑ کے نہیں ہیں اشراف قریش کو ہم سے لڑنے کے لئے میدان میں بھیجئے۔ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ و حضرت علی و حضرت عبیدہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کو حکم دیا کہ آپ لوگ ان تینوں کے مقابلہ کے لئے نکلیں۔

چنانچہ یہ تینوں بہادران اسلام میدان میں نکلے۔ چونکہ یہ تینوں حضرات سر پر خود پہنے ہوئے تھے جس سے ان کے چہرے چھپ گئے تھے اس لئے عتبہ نے ان حضرات کو نہیں پہچانا اور پوچھا کہ تم کون لوگ ہو؟
جب ان تینوں نے اپنے اپنے نام و نسب بتائے تو عتبہ نے کہا کہ ’’ہاں اب ہمارا جوڑ ہے”
جب ان لوگوں میں جنگ شروع ہوئی تو حضرت حمزہ و حضرت علی و حضرت عبیدہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم نے اپنی ایمانی شجاعت کا ایسا مظاہرہ کیا کہ بدر کی زمین دہل گئی اور کفار کے دل تھرا گئے اور ان کی جنگ کا انجام یہ ہوا کہ حضرت حمزہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عتبہ کا مقابلہ کیا، دونوں انتہائی بہادری کے ساتھ لڑتے رہے مگر آخرکار حضرت حمزہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی تلوار کے وار سے مار مار کر عتبہ کو زمین پر ڈھیر کر دیا۔ ولید نے حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے جنگ کی، دونوں نے ایک دوسرے پر بڑھ بڑھ کر قاتلانہ حملہ کیا اور خوب لڑے لیکن اسد ﷲ الغالب کی ذوالفقار نے ولید کو مار گرایا اور وہ ذلت کے ساتھ قتل ہو گیا۔ مگر عتبہ کے بھائی شیبہ نے حضرت عبیدہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو اس طرح زخمی کر دیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا کر زمین پر بیٹھ گئے۔
یہ منظر دیکھ کر حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جھپٹے اور آگے بڑھ کر شیبہ کو قتل کر دیا اور حضرت عبیدہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو اپنے کاندھے پر اٹھا کر بارگاہ رسالت میں لائے، ان کی پنڈلی ٹوٹ کر چور چور ہو گئی تھی اور نلی کا گودابہہ رہا تھا، اس حالت میں عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا میں شہادت سے محروم رہا ؟ ارشاد فرمایا کہ نہیں ہرگز نہیں! بلکہ تم شہادت سے سرفراز ہو گئے۔
حضرت عبیدہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یا رسول ﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اگر آج میرے اور آپ کے چچا ابو طالب زندہ ہوتے تو وہ مان لیتے کہ ان کے اس شعر کا مصداق میں ہوں کہ

وَنُسْلِمُهٗ حَتّٰی نُصَرَّعَ حَوْلَهٗ   وَنَذْهَلُ عَنْ اَبْنَائِنَا وَ الْحَلَائِلِ

یعنی ہم محمد صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس وقت دشمنوں کے حوالہ کریں گے جب ہم ان کے گرد لڑ لڑ کر پچھاڑ دیئے جائیں گے اور ہم اپنے بیٹوں اور بیویوں کو بھول جائیں گے۔
(ابو داؤد ج۲ ص۳۶۱ مطبع نامی و زُرقانی علی المواهب ج۱ ص۴۱۸)

0 comments:

Post a Comment