Showing posts with label Mental Health. Show all posts
Showing posts with label Mental Health. Show all posts

Thursday, 11 July 2013

Walnuts Useful for Mental Health

Posted by Unknown on 18:19 with No comments
اخروٹ دماغی قوت کیلئے مفید

خشک میوہ جات میں اخروٹ کو بھی اہم مقام حاصل ہے، اس میں روغن اور پروٹین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے، اس کاذائقہ پھیکا مگر لذیذ ہوتا ہے۔

اخروٹ کا مزاج گرم ہے اس لئے سرد موسم میں اس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

اخروٹ دماغ کو قوت بخشتا ہے ،گردہ، مثانہ اورجگر کو طا قت دیتا ہے،اخروٹ انتڑیوں کو نرم وملائم کرکے قبض کو دور کرتا،جسم کے اندرونی ورم میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔

اخروٹ بدہضمی کو دور کرتا ہے، باہ کو قوت بخشتا ہے اور جس میں موجود فاسد مادوں کوخارج کرتا ہے،یہ بواسیر میں بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ اخروٹ کو بکثرت کھا نے سے پیٹ کے کیڑے مرجا تے ہیں۔

یہ فالج کے مریض کیلئے بھی بے حد مفید ہے، مغز اخروٹ تین تولہ اورانجیرسات دانہ دونوں کو رگڑ کر کھانا فائدہ مند ہے۔

آنکھوں کی کھجلی ، پانی بہنا اورجالا وغیرہ کی صورت میں اخروٹ کو بطور سرمہ پیس کرلگایا جاسکتا ہے ۔

اخروٹ اعضائے رئیسہ اور باطنی حواس کوقوت بخشتا ہے ،مغز اخروٹ ، سداب اور انجیر کے ساتھ کھا نا زہر کے اثر کو ختم کرتا ہے۔

سبز اخروٹ کے چھلکے کو اتار کر دانتو ں اورمسوڑھو ں پر ملنے سے دانتو ں کو کیڑا نہیں لگتااور مسوڑھے مضبو ط ہو تے ہیں۔

داد اور چوٹ کے نشان کومٹانے کیلئے پانی میں رگڑ کرتین ہفتے تک لگاتے رہنامفید ہوتاہے۔ اخروٹ کا تیل خارش کیلئےبھی بہت مفید ہوتا ہے۔

اخروٹ کے سبز چھلکے سے خضاب بھی بنایاجاتاہے جو با لو ں کو نہ صرف کالا کرتا ہے بلکہ چمکدار بھی بناتا ہے۔

اخروٹ جسم میں گرمی کو بڑھاتا ہے اور چربی پیدا کرتاہے اس لیے دل کے مریض اس کے کھا نے میں احتیا ط برتیں۔

Wednesday, 19 June 2013

Losing Weight Also Improves Memory

Posted by Unknown on 20:40 with No comments
وزن کم کرنا یادداشت بہتر بنانے کے لیے بھی مفید

وزن کم کرنے سے نہ صرف لوگ صحت مند ہوتے ہیں بلکہ یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔
نیویارک…امریکامیں ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ آٹسٹک بچوں میں دماغ کے اس حصے میں کمزوری ہوتی ہے جس کاتعلق گفتگومیں جذبات کے اظہارسے ہوتاہے۔ محققین آٹزم کے ایک مطالعے میں کہاگیاہے کہ دماغ کے کمزوررابطے آٹسٹک بچوں کیلیے جذبات کے اظہارمیں رکاوٹ بنتے ہیں۔ماہرین نے آٹزم میں مبتلابیس بچوں کے دماغ کے اس حصے کااسکین لیاجوگفتگوکوسمجھ کر ردعمل ظاہرکرتاہے۔حیرت انگیزطورپران کاآئی کیونارمل نکلالیکن انھیں بات چیت یاجذبات کوسمجھنے میں مشکل پیش آئی۔اسکین سے پتاچلاکہ ان کے دماغ کے آوازسے متعلق حصوں میں کنکشن کمزورتھا جس کی وجہ سے وہ آوازوں اورالفاظ کی سماعت اورجذبات کوسمجھنے سے قاصررہتے ہیں اوران کی بولنے کی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔محققین نے ایک مختلف دماغی سرکٹ کو دریافت کرنیکادعویٰ کیاہے۔ان کاکہناہے کہ اس دماغی سرکٹ کومضبوط بنا کرآٹسٹک بچوں کی بولنے اورسمجھنے کی صلاحیت کوبہتربنایاجاسکتاہے۔

Tuesday, 18 June 2013

نیند میں کمی صرف ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ تک محدود نہیں رہتی بلکہ یہ زندگی کا دورانیہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ طبی مسائل کا سبب بھی بنتی ہے۔

Saturday, 8 June 2013

کیا آپ ہر رات خود کو ذہنی دباؤ کا شکار پاتے ہیں؟ تو اسکی ذمہ داری ای میلز پڑھنے اور ارسال کرنے پر عائد ہوتی ہے۔

Wednesday, 5 June 2013


نیویارک… ایک تحقیق کے مطابق دہی کھانے سے ڈیپریشن اور ذہنی دباوٴ سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جاسکتاہے۔ امریکی یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے نتائج کے مطابق دہی میں موجود اجزا دماغ کے ان حصوں پر اثرانداز ہوتے ہیں جو تکلیف اور پر یشانی محسوس کرتے ہیں۔ ان اجزا کی بدولت سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق دہی کھانے سے نہ صرف ڈیپریشن کم ہوتا ہے بلکہ قوّت فیصلہ بھی مضبوط ہوتی ہے۔

Thursday, 30 May 2013

Health Benefits Of Pomegranate

Posted by Unknown on 19:54 with No comments
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "انار کو اس کے اندرونی چھلکے سمیت کھاؤ، کیونکہ یہ معدہ کو صاف کرتا ہے"۔
[مسند احمد:22726، عن علی رضی اللہ عنہ]
فائدہ: علامہ ابن قیم رح فرماتے ہیں کہ انار جہاں معدہ کو صاف کرتا ہے، وہیں پرانی کھانسی کے لیے بھی بڑا کار آمد پھل ہے۔


انار کی تین اقسام ہوتی ہیں
کھٹا انار، میٹھا انار اورکھٹا میٹھا انار

میٹھا انار اور انار کھٹا میٹھا انارکے خواص تقریبا 1 جیسے ہیں جب کہ کھٹے انار کے خواص تھوڑے مختلف ہیں۔

انار کا رنگ سرخ و سبز ہوٹا ہے جب کی اس کے دانوں کا رنگ سفید اور سرخ ہوتا ہے اس کا مزاج سرد تر بدرجہ اول ہے

بعض اطباء اسے معتدل بھی کہتے ہیں اور کچھ کے نزدیک اس کا مزاج سرد خشک ہے لیکن سرد تر مزاج صحیح ہے اس کی خوراک حسب طبیعت ہے مگر دوا کے طور پر اسکا پانی دو تولہ تک ہے

اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں :

انار دل کو طاقت دیتا ہے
جگر کی اصلاح کرتا ہے
خون صالح پیدا کرتا ہے
انار گرم مزاجوں کے لیے عمدہ غذا ہے
اس کا زیادہ استعمال پیٹ میں ہوا پیدا کرتا ہے
انار پیاس کو تسکین دیتا ہے
انار قابض ہے اس لیے اس کا زیادہ استعمال غذا کو فاسد کرتا ہے
انار تپ دق کے مریضون کے لیے بہتریں غذا ہے
انار قلیل الغذا ہے اور بچوں کو دانت نکالتے وقت دست آنے کی صورت میں بے حد مفید ہے
انار پیٹ کو نرم کرتا ہے
انار کھٹا میٹھا صفرا اور جوش خون بلڈ پریشر میں تسکین دیتا ہے
انار یرقان میں بھی مفید ہے
اس کے استعمال سے ذہنی بےچینی دور ہوتی ہے
قے اور متلی کو روکتا ہے
پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے سوزاک دور کرنے میں بہترین دوا ہے .

انار کا جوس :
انار کا جوس تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے بہترین ہے،
انار کا جوس جہاں دل کیلئے مفید ہے
وہاں
دفتری مصروفیات یا عام تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے ایک بہترین مشروب ثابت ہوا ہے۔
انار کا جوس پینے سے اپنے کام کاج کی طرف دھیان کی
شرح دو گنا ہو سکتی ہے۔
ماہرین طب نے اچھی صحت اور ذہنی دباو کو کم کرنے کیلئے انار کے جوس کو ایک بہترین ٹانک قرار دیا ہے۔
انار کا جوس نزلے زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔
انار کے جوس کے استعمال سے جسم کی اضافی چربی ختم ہوجاتی ہے
انار کے جوس میں پائے جانے والے قدرتی اجزا موٹاپے کا باعث بننے والے خلیات کا خاتمہ کر کے چربی پگھلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ انار کا استعمال گردے کے امراض میں مبتلا افراد کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔
تمام تر برائیوں کے باوجود تناؤ صحت مند طرز زندگی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔


Tuesday, 28 May 2013


آسٹریلین ماہرین طب نے مرگی کے مرض کا سبب بننے والے جین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے بعد توقع ہے کہ اس مرض کا بہتر علاج مرتب کیا جا سکے گا۔

Saturday, 18 May 2013

واشنگٹن: سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کے حساب کتاب اور جمع تفریق کرنے والے حصوں کو برقی پیغامات بھیج کر ذہنی کارکردگی بہتر بنانا ممکن ہو گیا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحقیق دانوں کی تحقیق کے مطابق اب انسانی ذہن کی کارکردگی بڑھانا ممکن نہیں رہا۔

تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج حیران کن تھے۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں منتخب 51 طالب علم جن کے دماغ کے خاص حصوں کو برقی پیغامات بھیجے گئے،کارکردگی بہتری میں نوٹ کی گئی۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ تحقیق اور اس کے نتائج ابھی ابتدائی حصے میں ہیں اور ابھی اس ضمن میں بہت کچھ ہونا باقی ہے تاہم سائنسدان پرامید ہیں کہ یہ نتائج مستقبل میں طالبعلموں کی ذہنی استعداد بڑھانے اور انہیں یادداشت سے متعلق بیماریوں کے اثرات سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

Wednesday, 15 May 2013

لندن: جدید طرز زندگی لوگوں میں ماضی کے مقابلے میں اب قبل از وقت دماغی انتشار کا سبب بن رہا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

بورن ماؤتھ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کمپیوٹرز، موبائلز، کیمیکلز اور برقی مصنوعات کا زیادہ استعمال قبل از وقت دماغی انحطاط کی وجہ بن رہا ہے۔

محقق پروفیسر کولن پریچ ہارڈ کے مطابق دماغی امراض کے باعث دیگر ممالک میں شرح اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور تمام تر اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی وجہ معاشرتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔

تحقیق کے مطابق گزشتہ 30 برس کے دوران کمپیوٹرز، مائیکروویوز، ٹی وی موبائل فونز اور مواصلاتی ذرائع میں 4 فیصد اضافے سے دماغی کارکردگی بھی زوال پذیر ہوتی ہے۔

Monday, 6 May 2013


نیویارک …این جی ٹی …امریکی ریاست ایلی نوا ئے سے تعلق رکھنے والے بچے نے صرف پانچ سال کی عمر میں دنیا کے ذہین ترین افراد کی تنظیم مینسا) MENSA) کی رکنیت حاصل کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ذہانت عمر کی محتاج نہیں۔ 147 آئی کیو لیول کے مالک گس ڈورمین نامی بچے کو نہ صرف پیریاڈک ٹیبل ( Periodic Table ) میں موجود تمام کیمیائی عناصر اور دنیا کے تمام ممالک کے نام زبانی یاد ہیں بلکہ وہ ان ممالک کے جھنڈوں کی پہچان بھی رکھتا ہے۔غیر معمولی یاداشت کے مالک ننھے گس ڈورمین کی ذہانت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے اٹھارہ ماہ کی عمر میں اخبارپڑھنا شرو ع کردیاتھا اور پانچ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ جاپانی زبان بھی روانی سے بولنے لگا۔واضح رہے کہ گس ڈورمین دنیا کا پہلا کم عمر ذہین ترین بچہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل دو اور تین سال کے بچے بھی اپنے شاندار آئی کیو لیول اور بے مثال ذہانت کی بدولت مینسا کلب میں شمولیت حاصل کرچکے ہیں۔
نیو یارک: فیس بک اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس آپ کو پاگل بنا سکتی ہیں۔ یہ دعوٰی اسرائیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں کیا گیا ہے۔

تل ابیب یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق فیس بک اور اسی طرح کی ویب سائٹس کے استعمال سے لوگوں کو انٹرنیٹ کا عادی اور وہمی بنا دیا ہے۔

محقق ڈاکٹر یوری نیٹزن کے بقول جیسے جیسے انٹرنیٹ تک رسائی بڑھ رہی ہے ذہنی امراض بھی بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور دیگر چیٹ گروپس اس طرح کے امراض کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی وجہ سے کچھ افراد روز بروز معاشرتی زندگی میں تنہا ہو جاتے ہیں یا وہ آن لائن بد زبانی اور جارحانہ ردعمل کے حامل ہو جاتے ہیں۔

Friday, 3 May 2013



نیویارک…ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مٹھیاں بھینچنے سے دماغ کی کارکردگی اور حافظہ بہتر ہوتا ہے۔ایک امریکی یونویرسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق کوئی بھی نئی چیز سیکھنے سے پہلے 90 سیکنڈ تک دائیں ہاتھ کی مٹھی بھینچ کر رکھی جائے تو وہ بات حافظے میں باآسانی محفوظ رہتا ہے اسی طرح کوئی چیز یاد کرنے کے لیے بائیں ہاتھ کی مٹھی 90 سیکنڈ تک مضبوطی سے بند رکھی جائے تو وہ چیز یاد آجاتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مٹھیاں بھینچنے سے دماغ کے وہ حصے متحرک ہوجاتے ہیں جو حافظے کے عمل سے وابستہ ہیں۔

Sunday, 28 April 2013


خواتین کا دماغ مردوں سے چھوٹا نکلا:تحقیق

یہ بات اب مذاق نہیں رہی کہ صنف نازک کا دماغ مردوں کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے۔
امریکی طبی ماہرین نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ مرد خواتین کے مقابلے میں 8 گنا بڑے دماغ کے مالک ہوتے ہیں۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین کا دماغ چھوٹا ہونے کے باوجود مردوں کے دماغ کی بہ نسبت زیادہ ذہنی صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق خواتین کم توانائی دکھا کے اور کم خلیے استعمال کر کے مردوں کی بہ نسبت زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاتر میں ہر دس منٹ کے دوران خواتین 4.9 اور مرد 4.3 منٹ کام کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق خواتین کا یاداشت والا حصہ مردوں کے دماغ سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت بہت ساری باتیں زیادہ دیر یاد رکھتی ہیں۔

Sunday, 14 April 2013

کینیڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق نئی موسیقی سننا دماغ کے لیے سکون
بخش ہے۔
سائنس دانوں نے دماغ کے ایم آر آئی سکین کے ذریعے معلوم کیا کہ جب لوگ پہلی دفعہ کوئی گیت سنتے ہیں تو ان کے دماغ میں موجود ’انعام مرکز‘ فعال ہو جاتا ہے۔
سامع گیت سے جتنا زیادہ لطف اندوز ہوتا ہے، اس کے دماغ کے نیوکلیئس اکمبنز نامی حصے میں کنکشن اتنے ہی مضبوط تر ہوتے جاتے ہیں۔
یہ تحقیق سائنس نامی جریدے میں شائع ہو چکی ہے۔
ٹورنٹو میں راٹمین ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ویلری سلیم پور نے بی بی سی کو بتایا، ’ہمیں اندازہ ہے کہ نیوکلیئس اکمبنز موسیقی سے متحرک ہوتا ہے۔ لیکن موسیقی تجریدی ہے۔ یہ اس طرح کی چیز نہیں کہ آپ کو بھوک لگی ہے اور آپ پرجوش ہوں کہ آپ کو جلد کھانا ملنے والا ہے۔‘
"سب سے دلچسپ بات ہے کہ آپ آواز جیسی مکمل تجریدی چیز کی توقع سے بھی پُرجوش ہو جاتے ہیں۔"
ڈاکٹر ویلری سلیم پور
انہوں نے کہا، ’اس کا اطلاق سیکس اور دولت پر بھی ہوتا ہے جس میں عام طور پر نیوکلئس اکمبنز سرگرم ہوتا ہے۔لیکن سب سے دلچسپ بات ہے کہ آپ آواز جیسی مکمل تجریدی چیز کی توقع سے بھی پُرجوش ہو جاتے ہیں۔‘
اس تحقیق کے لیے میک گل یونیورسٹی کے مونٹریال نیورولاجیکل سنٹر میں سائنس دانوں نے 19 رضاکاروں کو ان کی پسند کے مطابق موسیقی کے 60 حصے سنوائے۔
30سیکنڈ لمبے ٹریک سننے کے دوران سامعین کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ اپنی پسند کی موسیقی ایک فرضی آن لائن سٹور سے خرید سکتے تھے۔
اور یہ سب کچھ اس دوران ہوا جب اس تحقیق کے رضاکار ایم آر آئی مشین میں لیٹے ہوئے تھے۔
آیم آر آئی سکین کے تجزیے سے سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ نیوکلیئس اکمبنز ’حرکت میں آجاتا ہے‘ اور اس کی فعالیت کی بنیاد پر محققین کو اس بات کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے کہ آیا کوئی رضا کار اپنا پسندیدہ گانا خریدے گا یا نہیں۔
ڈاکٹر ویلری سلیم پور نے کہا، ’موسیقی سننے کے دوران ہم ان کے دماغ کی فعالیت کو دیکھ سکتے ہیں اور ان کے کہے بغیر اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ موسیقی سے کس حد تک لطف اندوز ہو رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا، ’یہ نیور سائنس کا نیا شعبہ ہے جس میں دماغ کی فعالیت کے ذریعے لوگوں کی سوچ کو سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے ان کے خیالات، جذبات اور رویے کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔‘
تحقیق میں اس بات کا بھی پتا چلا کہ نیوکلیئس اکمبنز دماغ میں ایک دوسرے حصے یعنی سمعی کورٹیکل سٹور کے ساتھ بھی رابطے میں رہتا ہے۔یہ وہ حصہ ہے جس میں پہلے سے سنی گئی موسیقی کی معلومات جمع ہوتی ہیں۔
اب محققین یہ معلوم کرنے کی کوشش میں ہیں کہ اس کا ہمارے موسیقی کے ذوق پر کتنا اثر ہوتا ہے اور کیا دماغ کی فعالیت اس بات کی وضاحت کر سکتی ہے کہ لوگ مختلف قسم کی موسیقی کی طرف کیوں راغب ہوتے ہیں۔

Monday, 1 April 2013

کراچی …روزانہ کچھ دیر پیدل چلنا صحت کیلئے ضروری ہے ، جو خواتین پیدل چلتی ہیں ان میں دماغی شریان کے پھٹنے کے واقعات کم ہوتے ہیں۔اسپین میں کی گئی تحقیق کے مطابق ایسی خواتین جو اوسطاً ہر ہفتے کم از کم تین گھنٹے پیدل چلتی ہیں۔ ان میں کسی اسٹروک کا شکار ہونے کا امکان اْن خواتین کے مقابلے میں کم ہوتا ہے جو یا تو بہت کم پیدل چلتی ہیں یا پھر بالکل پیدل نہیں چلتیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ خاص قسم کی جسمانی ورزشوں اور مخصوص بیماریوں کے خطرات میں خاص ربط پایا جاتا ہے۔